Today news

Thursday, September 1, 2022

عراق میں حالیہ فتنہ برطانیہ اور بعض عرب ممالک کا بنایا ہوا منصوبہ تھا، عراقی تجزیہ کار

Thursday 01-9-2022

ایک عراقی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ حالیہ فتنہ برطانیہ اور خلیج فارس کے بعض عرب ممالک کا بنایا ہوا منصوبہ تھا۔ عراق کے سیاسی تجزیہ کار "ھیثم الخزعلی" نے کہا ہے کہ عراق میں برپا ہونے والی شورش اور فتنے خلیج فارس کے بعض عرب ممالک اور انگلستان کا منصوبہ تھے لیکن تیل کی عالمی مارکیٹ میں مندی کے خوف سے مغرب نے اس منصوبے کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا۔ ھیثم الخز علی نے فارس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پیر اور منگل کے روز ہونے والی بدامنی مغرب اور بعض عرب ممالک کی جانب سے تیار کی جانے والی سازش تھی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ ابتداء میں برطانیہ اور خلیج فارس کے بعض ممالک نے بنایا تھا، لیکن اقتصادی صورت حال میں تبدیلی اور تیل کی منڈی میں بدامنی کے خدشے کے پیش نظر، مغرب اس منصوبے کی حمایت میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔

اس عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ اس سارے کھیل میں بعض خلیجی ممالک (فارس) اور بعث پارٹی کی باقیات باقی رہ گئیں اور خلیجی ممالک (فارس) کا کردار بھی مغرب کے پیچھے ہٹنے کی وجہ سے معدوم ہوگیا۔ ھیثم الخز علی نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق کے سیاسی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی اور عراقی جماعتوں کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے صرف مفید مشورے اور رہنمائی فراہم کی۔ سازش کرنے والوں کے اہداف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بعض غیر ملکی جماعتوں نے شیعہ کو شیعہ سے لڑانے اور عراق کو انتشار کی حالت میں دھکیلنے اور پھر آمریت مسلط کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جبکہ عراق کی مرجعیت نے ایک سال پہلے ہی اس سازش کے بارے میں خبردار کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ سوموار کے دن سید مقتدیٰ الصدر کے سیاست سے علیحدگی کے اعلان کے بعد الصدر کے کارکن گرین زون کی تمام گلیوں اور سڑکوں پر پھیل گئے اور حکومتی عمارتوں اور املاک میں گھس گئے۔

بغداد میں الصدر تحریک کے عسکری ونگ "سرایا السلام" اور حامیوں کی طرف سے مسلسل ہنگامہ آرائی اور جھڑپوں کے بعد گرین زون کے قریب راکٹ حملے اور فائرنگ شروع ہوگئی۔ عراق میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے الصدر دھڑے نے ایک ماہ سے اپنے حامیوں کو احتجاجی مظاہروں کی کال دے رکھی تھی اور ان کارکنوں نے مقتدیٰ الصدر کی تقریر ہونے تک عراق کی پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کے بعد سیاسی عمل کو مسدود اور نئی حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ ڈالی ہوئی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عراق کی الصدر تحریک کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر نے گذشتہ روز نجف اشرف میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے عراق میں جاری بدامنی اور خونریز جھڑپوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا کہ اگر آپ 60 منٹ کے اندر اندر پارلیمنٹ اور گرین زون سے نہیں نکلے تو میں الصدر تحریک سے نکل جاوں گا۔

No comments: