سیاسیات- صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں ایک نجی سکول کی برانچ سے چار بچوں کو احمدی ہونے کی وجہ سے نکال دیا گیا۔ سکول سے 22 ستمبر کو جاری سرٹفیکیٹ پر ان بچوں کو نکالنے کی وجہ ’احمدیت‘ تحریر ہے۔
سکول سے نکالے جانے والے بچوں کا تعلق تیسری، چھٹی، نویں اور دسویں
جماعتوں سے ہے۔
نکالے گئے تین بچوں کے چچا نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر
بتایا کہ ان کے بچے پہلے کسی اور سکول میں تھے تو وہاں بھی یہی مسئلہ
ہوا تھا۔
’تب موجودہ پرنسپل نے ہمیں کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری پر بچوں
کو داخلہ دیں گی۔ اب انہوں نے ہمیں بتایا کہ مقامی لوگ اور سکول کے کچھ
اساتذہ نے ان پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے۔‘
ان کے مطابق ’گذشتہ ایک ماہ سے بچوں کو سکول میں اساتذہ اور دیگر طالب
علم تنگ کر رہے تھے اور انہیں مذہب کے نام پر ہراساں کر رہے تھے۔
’ہم نے سوچا کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ایک مہینے تک ہمارے بچوں نے یہ سب
جھیلا اور اب آکر انہوں نے بچوں کو یہ کہہ کر سکول سے نکال دیا کہ وہ احمدی ہیں اس
لیے وہ اس سکول میں نہیں پڑھ سکتے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نکالے جانے والے بچوں میں دو ان کے ماموں زاد کے
بچے ایک چھٹی اور دوسری نویں کلاس میں ہیں جبکہ ایک ان کے چچا زاد کی بیٹی ہے
جو دسویں کی طالبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بچے بہت پریشان ہیں اور ہمیں اب سمجھ نہیں آ رہا
کہ کیا کریں۔‘
سکول انتظامیہ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے ’ناخوشگوار واقعے کا
فوری نوٹس لیتے ہوئے فرنچائز کی جانب سے پالیسی کی خلاف ورزی کی تحقیقات شروع کر
دی ہیں۔ ‘
سکول کے پراجیکٹ ہیڈ علی رضا کا کہنا تھا کہ ’ہماری بہت
انکلوسیو پالیسی ہے۔ ہمارے ہیڈ آفس سے اس قسم کی کوئی پالیسی شامل
نہیں کیونکہ نیٹ ورک ایسوسی ایٹس ہوتے ہیں۔
’فرنچائزز اپنے طور پر خود اپنی پالیسیز بنا لیتی ہیں یا ہماری طرف سے
بھیجی گئی پالیسیز میں کچھ تبدیلی لے آتی ہیں، لیکن ہماری طرف سے ایسی کوئی پالیسی
سکول کو نہیں دی گئی۔‘
No comments:
Post a Comment