نیویارک: اقوام
متحدہ نے کہا ہے کہ چین سنکیانگ میں رہنے اقلیت ایغور مسلمانوں پر مظالم کرکے
انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق عالمی ادارے نے اپنی تازہ
رپورٹ میں کہا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور اقلیت کو تعصب آمیز قید و بند کے علاوہ
اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ چین کی جانب سے کیے جانے والے یہ مظالم انسانیت کے
خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر سے بدھ کے روز جاری رپورٹ میں مزید
کہا گیا ہے کہ چین نے سنکیانگ میں رہنے والے ایغور مسلمانوں اور دیگر کو 2017 تا
2019 نہ صرف بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا بلکہ ان کے ساتھ جبری رویہ اپنانے
کے علاوہ قید و بند کی صعوبتیں بھی دی گئیں۔
عالمی ادارے کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ مشیل بیچلیٹ کی جانب سے
جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتوں خصوصاً انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی
برادری کو اس معاملے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ 48 صفحات پر مشتمل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایغور اقلیت پر جرائم کا الزام عائد کرکے قید خانوں
میں رکھا جاتا ہے، جسے چین ووکیشنل مراکز کا نام دیتا ہے۔
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر انسانی حقوق
تنطیموں کی جانب سے چین پر سنکیانگ میں رہنے والے 10 لاکھ سے زائد ایغوروں پر قید
اور تشدد کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں جب کہ چین ان الزامات کو مسترد کرتے
ہوے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment