Today news

Sunday, August 28, 2022

سکَردو کے شہری بنیادی سہولیات سے محروم

 آغا زمانی

Sunday 28-8-2022

سکَردو گلگت بَلتستان کا ایک اہم شہر اور ضلع ہے۔ سکَردو شہر سلسلہ قراقرم اور کوہِ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکَردو ضلع بَلتستان کا مرکزی شہر بھی ہے۔ یہاں کے خوبصورت مقامات میں دیوسائی شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل وغیرہ شامل ہیں۔ ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں۔ سکَردو میں بسنے والے لوگ بَلتی زبان بولتے ہیں، بَلتی کے علاوہ شینا زبان بولنے والے لوگ بھی خاطرخواہ تعداد میں آباد ہیں۔ سکَردو کے لوگ انتہائی ملنسار، خوش مزاج، پرامن اور مہمان نواز ہیں۔

سکَردو بَلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ کے قریب ہے. سکَردو شہر بَلتستان کا تجارتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے، سکَردو کو بِگ سٹی کا درجہ تو دے دیا گیا ہے، لیکن یہاں کے عوام علاج کے جدید طریقوں سے محروم ہیں، یہاں کے لوگوں کی خواہش ہے کہ ان کے علاج کے تمام انتظامات و سہولیات اسی شہر میں مہیا کی جائیں، تاکہ انہیں علاج کے لیے اسلام آباد یا کراچی جیسے دور دراز شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔

اس شہر کے لوگوں کا ایک اہم مسئلہ گھریلو استعمال کے لیے گیس کی فراہمی بھی ہے، یہاں دیگر اشیاء کی طرح گھریلو استعمال کی گیس بھی پاکستان کے دیگر شہروں کی نسبت کئی گنا زیادہ قیمت پر ملتی ہے، اگر حکومتی سرپرستی میں اس ضلعے سمیت گلگت بَلتستان کے ہر ضلع میں "گیس سیلنڈر اسٹیشنز" قائم کر دیئے جائیں اور انہیں راولپنڈی اور کراچی والے ریٹ پر گیس سیلنڈر مہیا کر دیا جائے تو یہ عوام کے لیے ایک بہترین اور خوشگوار سہولت ہوگی۔ راقم یہ تجویز کئی برس پہلے گلگت بَلتستان اسمبلی کے دو معزز ممبران کو دے چکا ہے لیکن ان کی جانب سے اس حوالے سے یہاں کی اسمبلی میں کوئی تجویز تک پیش نہیں کی گئی، گلگت بَلتستان اسمبلی کے موجودہ اہم ذمہ داران کے سامنے بھی یہ تجویز پیش کی گئی ہے امید ہے کہ وہ اس بارے میں کوئی سنجیدہ قدم اٹھائیں گے۔(ان شاءاللہ)

سکَردو ہی بَلتستان سے گلگت اور ملک کے دیگر شہروں کی جانب آمدورفت کا ذریعہ بھی ہے، جہاں بَلتستان کا واحد کمرشل و انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور بسوں کا اڈا بھی موجود ہے، پینے کے صاف پانی کی قلت اور بجلی کی کمی یہاں کے باسیوں کو ہر دوسرے دن پریشان کرتی رہتی ہے، جس کے حل کے لیے اربابِ اختیار کو جلد سنجیدہ کوشش کرنا ہوگی۔ سکَردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے۔

 

No comments: