Today news

Tuesday, October 4, 2022

سینیٹ اجلاس؛ ٹرانس جینڈر کے حقوق کے لیے ’’خنثیٰ حقوق بل‘‘ پیش

 

سیاسیات- سینیٹ میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے لیے ایک نیا بل خنثیٰ حقوق کے نام سے پیش کردیا گیا جب کہ پہلے سے پیش کردہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے لیے بھی دو بل پیش کردیے گئے۔

چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کردیا گیا۔ بل فوزیہ ارشد نے پیش کیا جس کے بعد چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ایوان میں توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022ء بھی پیش کیا گیا جسے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے پیش کیا اسے بھی چئیرمین نے متعلقہ کمیٹی کو بھی دیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء ایوان میں پیش کیا گیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی جانب سے آئین کی دفعہ 215, 218, 228 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے صادق سنجرانی نے دفعات میں ترامیم سے متعلقہ بل کمیٹی کو ارسال کردیا۔

اسی طرح مخنث افراد (ٹرانس جینڈر) ایکٹ 2022ء میں مزید ترامیم کے دو بل ایوان میں پیش کیے گئے۔ سینٹر محسن عزیز، سینٹر سید محمد صابر شاہ کی طرف سے یہ بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں چئیرمین سینٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

خنثیٰ افراد کے تحفظ اور بحالیٔ حقوق کا بل پیش

سینیٹ اجلاس کے دوران خنثیٰ افراد کے تحفظ ریلیف اور بحالی کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب پیش کیا گیا۔ بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثیٰ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلافِ قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثیٰ حقوق بل ایوان منظور کرے۔

خنثیٰ وہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات ہوں

سینیٹر مشتاق احمد کے پیش کردہ بل کے مطابق خنثیٰ شخص وہ ہے جس میں مرد اور خاتون دونوں کی جینیاتی خدوخال یا پیدائشی خواہشات ہوں، خنثیٰ شخص کو میڈیکل بورڈ کی تجویز پر سرکاری محکموں بشمول نادرا میں مرد یا عورت کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ شخص کو 18 سال کی عمر میں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ پر بطور مرد یا عورت ہونے کا حق ہوگا۔

خنثیٰ کی جنس کے تعین کیلیے میڈیکل بورڈ بنایا جائے

بل کی شقوں کے مطابق خنثیٰ کو جنس کی دوبارہ تفویض کے لیے میڈیکل بورڈ ہوگا، میڈیکل بورڈ ہر ضلع میں ہوگا، بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر، مرد عورت جنرل سرجن، ماہر نفسیات اور چیف میڈیکل آفیسر ہوگا، خنثیٰ افراد کے ساتھ تعلیمی اداروں، ملازمت، رہائش، نقل و حرکت، رہائش میں امتیاز نہیں برتا جائے گا، خنثیٰ افراد کے ساتھ گھر یا باہر ہراسیت کی ممانعت ہوگی۔

خنثیٰ کو ملازمت، ووٹ، جائیداد سمیت ہر حق حاصل ہوگا

بل کے مطابق وراثت میں خنثیٰ افراد کے خلاف امتیاز نہیں کیا جائے گا، میڈیل بورڈ کے فیصلے کے مطابق مرد اور خاتون کے طور پر حصہ دیا جائے گا، خنثیٰ افراد کو تعلیم، صحت، اکھٹا ہونے، عوامی مقامات تک رسائی، جائیداد اور ملازمت کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ افراد کو ووٹ کا حق ہو گا، پولنگ اسٹیشن پر رسائی شناختی کارڈ پر ظاہر کردہ جنس کے مطابق ہوگی۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ جو خنثیٰ افراد سے بھیک منگوائے اسے چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے، حقوق نہ ملنے پر قومی کمیشن برائے خواتین اور انسانی حقوق کمیشن میں درج کیا جاسکے گا۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔

No comments: