سیاسیات ۔ سعودی عرب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں تین شیعہ نوجوانوں کی پھانسی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پھانسی کی سزا پانے والوں میں "عبدالله الحویطی"، "عبدالله الدرازی" اور "جلال اللباد" شامل ہیں۔ سعودی عدالت نے جون سے اکتوبر کے مابین مذکورہ نوجوانوں کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عدالت نے ان افراد کے متعلق انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مغربی ایشیاء اور افریقہ کے علاقائی دفاتر کی سربراہ "ڈیانا سمعان" کا کہنا ہے کہ ان تینوں نوجوانوں کے خلاف 18 سال سے کم عمر کے جرائم کی پاداش میں سزائے موت کا اجراء انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی بادشاہ کو ایسے اقدام کی تائید نہیں کرنی چاہیئے، مستقبل قریب میں پھانسی کی سزا کو روک دینا چاہیئے اور بین الاقوامی قوانین کی بنا پر تمام کیسز کا دوبارہ سے ٹرائل کیا جانا چاہیئے۔
ڈیانا سمعان نے مزید کہا کہ فوجداری عدالت میں ایسے مزید دو افراد کا مقدمہ چل رہا ہے، جس میں استغاثہ ان کے لیے سزائے موت چاہتا ہے۔ سعودی حکام کے مطابق ان پانچ افراد نے یہ جرم 14 سے 18 سال کی عمر کے درمیان کیا۔ ان میں سے چار افراد شیعہ ہیں، جن پر سعودی حکام نے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے دہشت گردی سے متعلق جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سزائے موت میں کمی کے وعدوں کے باوجود، سعودی عرب میں 2022ء کے پہلے چھ مہینوں میں دی جانے والی پھانسیوں کی تعداد 2021ء میں دی جانے والی پھانسیوں کی تعداد سے دوگنی ہے۔
No comments:
Post a Comment