Today news

Friday, September 23, 2022

ٹرانسجینڈر بل ،ٹرانسجینڈر کے حقوق غصب کرنے کا ایک حربہ

محمد خان محوری

ٹرانسجینڈر بل ،اس وقت پاکستان میں ،موضوع بحث میں سر فہرست مضمون ہے۔ایک طبقہ اس بل کی حمایت میں سر چڑھ کے بول رہے ہیں تو دوسرا طبقہ ،مذکورہ بل میں موجود کمزور شقوں کی مخالفت کررہے ہیں ۔اس دوسرے طبقے کے مخالفت کی وجہ ٹرانسجینڈ بل کا منظور ہوجانا نہیں ہے بلکہ اس بل میں موجود وہ "کمزور اور مبہم شق "ہے جس سے ٹرانسجینڈر طبقہ مستقبل قریب میں،اپنے ہی حقوق سے محروم جانے کے علاؤہ،پورے سماج پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گی۔

اس ٹرانسجینڈر بل کے ،چیپٹر 2کے شق نمبر 1اور 2 قابل مطالعہ اور قابل غور ہے۔جس میں یہ کہا گیا کہ کسی بھی شخص کی جنس کا تعین اس کی "اپنی مرضی" کے مطابق ہو گا ،المختصر اس بل میں "ٹرانسجینڈر"کی تعین کے لیے آئینی و قانونی اورانسانی پیمانہ ذکر نہیں۔۔؟صنف مخنث کو ماپنے کے لیے کوئی واضح میزان نہ ہونا اور خود انسان کو اس تعین بارے میں فیصلہ کرنے کےلئے پیمانہ قرار دینا ،پھر ریاست کی جانب سے انہیں آمنا صدقنا کہہ کر من وعن تسلیم کے بعد پروٹیکشن فراہم کرنا، تشویش ناک ہونے کے ساتھ سوالات کو بھی جنم دیتا ہے۔ مذکورہ بل اگرچہ "ٹرانسجینڈر "سے متعلق ہے لیکن یہ بل اس "صنف رحم"کے حقوق غصب کرنے کےلئے ایک حربہ ہے۔تحقیقاتی جریدوں کی تحقیق کے مطابق 2019میں پاکستان بھر میں ٹرانسجینڈر کی تعداد 12ہزار سے زائد نہیں ہے،تاہم اس طبقے کی "شناخت اور تحفظ کے لیے "کوئی انڈیکیٹر نہ ہونے مستقبل میں مختلف طریقوں سے یہی طبقہ متاثر ہوگا ۔ اس کے علاؤہ "صنف مخنث "کی تفریق کے لیے ،میڈیکل بورڈ،سائکلوجیکل اور بیہویرل ٹیسٹ وغیرہ کے شرائط نہ ہونے سے ،پاکستان میں مستقبل میں جنس کی تبدیلی،پھر جنس کی تبدیلی میں اضافے کے علاؤہ ، ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا۔یوں معاشرتی بگاڑ کا ایک ایسا دروازہ کھل جائے گا۔

No comments: