ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کیلئے ڈیڈلائن پر عمل میں ناکامی
کے بعد، حکومت نے محکمہ شماریات (پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس) اور نادرا کو ہدایت
کی ہے کہ ٹائم لائن پر نظرثانی کی جائے اور اہم کام دسمبر2022ء یا جنوری2023ء تک
مکمل کر لیے جائیں۔
یہ کام مسلح افواج کے اہلکاروں کی فول پروف سیکورٹی میں کیا جائے گا۔
محکمہ شماریات سے کہا گیا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ساتھ ملا لے
کیونکہ الیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں
کے حلقوں کی حد بندی کا کام کرلے گا۔
محکمہ شماریات کی رائے ہے کہ مردم شماری کا کام جنوری 2023ء تک ہو
جائے تو حد بندیوں کا کام ہو سکتا ہے کیونکہ حلقوں کی حتمی تعداد اس وقت سامنے
آئے گی جب مردم شماری کے صوبائی نتائج سامنے آ جائیں۔
تاہم، حکومت اب تک ٹائم لائن پر عمل نہیں کر پائی کیونکہ ایک لاکھ 26؍
ہزار کمپیوٹر ٹیبلز کی خریداری کا معاملہ پیسے بروقت جاری نہ کیے جانے کی وجہ سے
تاخیر کا شکر ہو گیا۔
اب ایل سی جاری کر دی گئی ہے جس کے بعد ڈیٹا مردم شماری کرنے والے جمع
کر سکیں گے۔ حکومت نے محکمہ شماریات سے کہا ہے کہ لوگوں کی اصل رہائش کی بنیاد پر
مردم شماری کے معاملے پر وہ سندھ کو اعتماد میں لے۔
وزارت پلاننگ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مردم شماری
مانیٹرنگ کمیٹی (سی ایم سی) کا تیسرا اجلاس 12؍ ستمبر کو وزیر پلاننگ احسن اقبال
کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
سی ایم سی کی سفارشات کے مطابق، پائلٹ مردم شماری برائے ساتویں آبادی
و ہائوسنگ شماری 2022ء 20جولائی 2022ء سے 3اگست 2022ء تک آزاد جموں و کشمیر اور
گلگت بلتستان سمیت ملک کے 33؍ اضلاع میں منعقد ہوئی جس کا مقصد باضابطہ کارروائی
سے قبل آلات اور ٹیکنالوجی کا جائزہ لینا تھا۔ پائلٹ مردم شماری جائزہ رپورٹ
محکمہ شماریات نے تیار کر لی ہے۔
No comments:
Post a Comment